یوسف
یوسف | |
---|---|
(عبرانی میں: יוסף) | |
یوسف اور اُس کے بھائیوں کا فرعون کے ہاں استقبال۔
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1562 ق مء [1] حاران |
وفات | سنہ 1452 ق مء [2] قدیم مصر |
مدفن | مقبرہ یوسف ، مسجد ابراہیم |
رہائش | قدیم مصر یہودیہ |
زوجہ | آسِناتھ |
اولاد | منسی [3]، افرائیم [4] |
والد | یعقوب |
والدہ | راحیل |
بہن/بھائی | |
عملی زندگی | |
پیشہ | سرکاری ملازم |
پیشہ ورانہ زبان | کنعانی زبانیں |
درستی - ترمیم |
یوسف ؑ(یوزارسیف به مصری) یعقوب کا گیارھواں اور راخیل کا پہلا بیٹا تھا۔ راخیل نے اس کی پیدائش پر کہا تھا کہ ”خداوند مجھ کو ایک اور بخشے“،[5] اس لیے اُس نے اُس کا نام یوسف رکھا۔ وہ شمالی سلطنت کے دو قبیلوں منسی اور افرائیم کا جد امجد تھا۔
پیدائش و حالات زندگی
[ترمیم]یوسف کی پیدائش کی کہانی پیدائش باب 30 آیت 22 تا 24 میں بیان ہوتی ہے اور اُس کی باقی زندگی کا بیان پیدائش ابواب 37–50 میں مرقوم ہے:
جب یعقوب 90 سال کا تھا تو فدان ارام میں یوسف پیدا ہوا۔ وہ اپنے باپ کا بڑا چہیتا تھا کیونکہ وہ راخیل سے پیدا ہوا تھا اور اُس کے بڑھاپے کی اولاد تھی۔ باپ کا چہیتا ہونا اُس بوقلمون قبا سے ظاہر ہوتا ہے جو اُس نے اُسے بنوا کر دی تھی۔ یہ اس بات کا نشان تھا کہ وہ کس کو اپنے قبیلے کا سردار بنائے گا۔ لہذا بھائیوں میں حسد پیدا ہونا ایک فطری عمل تھا۔ بھائیوں کا حسد اُس وقت اَور بھی بڑھ گیا جب اُس نے ان سے اپنے دو خواب بیان کیے جن سے مستقبل میں اُس کی عظمت اور بھائیوں کی اطاعت ظاہر ہوتی تھی۔
یوسف اور اس کے بھائی
[ترمیم]جب وہ 17 برس کا تھا تو اُس کے باپ نے اُسے بھائیوں کی خیرخیریت دریافت کرنے کے لیے سکم بھیجا جہاں وہ اپنی بھیڑ بکریاں چراتے تھے۔ لیکن جب وہ سکم پہنچا تو اُسے معلوم ہوا کہ وہ وہاں سے چلے گئے ہیں، لہٰزا وہ اُدھر چل دیا۔ جب اُس کے بھائیوں نے اُسے آتے دیکھا تو انھوں نے اُسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ انھوں نے سوچا کہ اس طرح وہ اس کے خوابوں کے پورا ہونے کو ناممکن بنادیں گے۔ لیکن روبن نے انھیں اُسے ہلاک کرنے سے باز رکھا اور کسی گڑھے میں زندہ ڈال دینے کا مشورہ دیا۔ روبن کا خیال تھا کہ وہ بعد میں اُسے نکال کر باپ کے پاس پہنچا دے گا۔
غلام بنا کر بیچ دیا جانا
[ترمیم]لیکن جب روبن وہاں نہیں تھا تو اُس کے بھائیوں نے اسمٰعیلیوں کا ایک قافلہ دیکھا جو مصر جا رہا تھا۔ انھوں نے فیصلہ کیا وہ یوسف کو سودا گروں کے ہاں بیچ دیں گے۔ پس انھوں نے یوسف کو فروخت کر دیا اور ایک بکری زبح کر کے اُس کے قبا کو اس کے خون میں بِھگو دیا کر اپنے باپ یعقوب کے پاس لے گئے گویا کہ اُسے کسی درندے نے پھاڑ کھایا ہے اور وہ مرچکا ہے۔ عمر رسیدہ باپ کو بڑا صدمہ پہنچا اور وہ کئی دنوں تک ماتم کرتا رہا۔ دریں اثنا اسمٰعیلی سودا گر یوسف کو لے مصر چلے گئے اور وہاں پہنچ کر مصری افسر فوطیفار کے ہاتھ فروخت کر دیا۔ اس نوجوان غلام نے اپنے آپ کو اس قدر ہوشیار اور قابلِ اعتماد ثابت کیا کہ اُس کے آقا نے اپنے گھر کا تمام انتظام یوسف کے سپر کر دیا۔ وہ یوسف کی زیرِ نگرانی خوب پھلا پھولا۔
یوسف پر جھوٹا الزام اور دو قیدیوں کے خواب
[ترمیم]فوطیفار کی بیوی کے دست درازی کے غلط الزام پر اُسے جیل میں ڈال دیا گیا اور وہ وہاں کئی برس تک رہا۔ پھر یوسف فرعون کی بھی نظروں میں مقبول ہو گیا۔ جب داروغۂ جیل نے یہ محسوس کیا کہ وہ یوسف پر مکمل اعتماد کر سکتا ہے تو اُس نے تمام قیدی اس کی تحویل میں دے دیے۔ ان قیدیوں میں دو فرعون کے خادم تھے، ایک اُس کا ساقی اور دوسرا نان پَز۔ یوسف نے ان دونوں کی خوابوں کی تعبیر کی اور جیساکہ انھیں بتایا تھا، تین دن بعد بادشاہ کے یوم پیدائش پر نان پَز کو پھانسی دے دی گئی اور ساقی کو اس کے عہدے پر بحال کر دیا گیا۔[6]
فرعون کا خواب
[ترمیم]اس واقعے کے بعد یوسف کے حالات میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی۔ ساقی اپنے وعدے کو کہ وہ فرعون سے یوسف کا ذکر کرے گا بھول گیا۔ لیکن جب فرعون نے دو خواب دیکھے، ایک دُبلی اور موٹی گائیوں کا اور دوسرا ہری بھری اور سُوکھی بالوں کا تو اُسے یاد آیا اور اُس نے فرعون کو یوسف کی خوابوں کی تعبیر کی لیاقت کے بارے میں بتایا۔ فرعون نے یوسف کو قید خانے سے بلوایا۔ یوسف نے بادشاہ کو بتایا کہ دونوں خوابوں کی تعبیر ایک ہی ہے۔ سات سالوں تک خوب اناج پیدا ہوگا اور سات سال قحط کے ہوں گے اور صلاح دی کہ قحط کے سات سالوں کے لیے ارزانی کے سالوں میں غلہ جمع کر لیا جائے۔ فرعون نے فوراً ہی یوسف کو ذخیرہ خانوں کا حاکم مقرر کیا اور اُسے اپنی تجویز کو عملی جامہ پہنانے کا مکمل اختیار بخشا۔ حکومت کے ایک محکمہ کا انچارج ہونے کے باعث یوسف بادشاہ کا نائب بن گیا۔[7] اور یہ دکھانے کے لیے کہ وہ بادشاہ کی نظروں میں مقبول ٹھہرا ہے اُسے مصری نام دیا گیا اور اُس کی شادی مصر کے قومی مندر ادن کے بڑے پجاری کی بیٹی سے کردی گئی۔ اب یوسف 30 برس کا تھا۔ ارزانی کے سات سالوں میں اُس نے ہر شہر میں ذخیرہ خانوں میں غلہ جمع کر لیا۔ اس دوران اُس کے ہاں دو لڑکے منسی اور افرائیم پیدا ہوئے۔
یوسف کے بھائی مصر میں
[ترمیم]جس قحط کی یوسف نے پیشین گوئی کی تھی اُس نے نہ صرف مصر ہی کو بلکہ اُس وقت کی تمام دریافت شدہ دنیا کو لپیٹ میں لے لیا۔ پس ہر ملک کے لوگ یوسف کے پاس غلہ خریدنے آنے لگے یہاں تک کہ یوسف کہ بھائی بھی غلہ خریدنے مصر آئے انھوں نے یوسف کو نہیں پہچانا لیکن ہوسف نے انھیں پہچان لیا اور جب انھوں نے اُسے سجدہ کیا تو اُسے اپنے خواب یاد آئے جن کی وجہ سے وہ اُس سے اِس حد تک جلنے لگے تھے۔ یوسف نے اپنے بھائیوں کو ہر لحاظ سے آزما کر دیکھا کہ وہ اِن سالوں میں تبدیل ہوئے کہ نہیں۔ اور جب اُسے یقین ہو گیا کہ وہ کافی بدل چکے ہیں تو جب وہ دوسری مرتبہ غلہ خریدنے آئے، اُس نے اپنے آپ کو اُن پر ظاہر کر دیا۔ اُس نے انھیں یقین دلا دیا کہ اُس کے دل میں بدلہ لینے کا کوئی خیال نہیں اور انھیں کہا کہ اپنے باپ کو ساتھ لائیں اور مصر رہیں۔ اس زمانے کا بادشاہ ہیکسوس خاندان سے تعلق رکھتا تھا اور یوسف کی طرح سامی النسل تھا۔ لہٰزا اُس نے یعقوب اور اس کے خاندان کو خوش آمدید کہا۔ بعد کے سالوں میں یوسف نے مصر کے زمین کی ملکیت کے نظام کو مکمل طور پر تبدیل کر دیا۔ اب تمام زمین فرعون کی ملکیت بن گئی۔ اور اس کے سابقہ مالک بادشاہ کے مزارع ٹھہرے۔ یعقوب 17 برس تک یوسف کے پاس مصر رہا۔ یعقوب نے اپنی وفات سے پیشتر یوسف کے دونوں بیٹوں کو اپنا متبنٰے بنایا اور میراث کی تقسیم میں ان کو وہی حق دیا جو اُس کے اپنے بیٹوں کا تھا۔
وفات و وصیت
[ترمیم]کتاب پیدائش کے مطابق یوسف 110 برس تک زندہ رہا۔ اپنی وفات سے پیشتر یوسف نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ایک دن خدا بنی اسرائیل کو واپس کنعان لے جائے گا اور وصیت کی کہ اُس کی ہڈیاں وہاں دفن کی جائیں۔ بعد ازاں اُس کی ہڈیاں اُس کی خواہش کے مطابق سکم میں اُس خطۂ زمین میں دفن کی گئیں جو اُس کے باپ یعقوب نے خریدا تھا۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ مصنف: ماٹس کنٹور — صفحہ: 18 — ISBN 978-0-87668-229-6
- ↑ مصنف: ماٹس کنٹور — صفحہ: 25 — ISBN 978-0-87668-229-6
- ↑ عنوان : Genesis — باب: 51 — فصل: 41
- ↑ عنوان : Genesis — باب: 52 — فصل: 41
- ↑ پیدائش باب 30 آیت 24
- ↑ پیدائش باب 40 آیت 5 تا 23
- ↑ پیدائش باب 41 آیت 39 تا 44
ویکی ذخائر پر یوسف سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |