بحیرہ احمر
بحیرہ احمر (Red Sea) یا بحیرہ قلزم بحر ہند کی ایک خلیج ہے۔ یہ آبنائے باب المندب اور خلیج عدن کے ذریعے بحر ہند سے منسلک ہے۔ اس کے شمال میں جزیرہ نمائے سینا، خلیج عقبہ اور خلیج سوئز واقع ہیں جو نہر سوئز سے ملی ہوئی ہے۔ 19 ویں صدی تک یورپی اسے خلیج عرب بھی کہتے تھے۔
رقبہ
[ترمیم]بحیرہ احمر ایک لاکھ 74 ہزار مربع میل (4 لاکھ 50 ہزار مربع کلومیٹر) پر پھیلا ہوا ہے۔ خلیج ایک ہزار 200 میل (ایک ہزار 900 کلومیٹر) طویل اور زیادہ سے زیادہ 190 میل (300 کلومیٹر) چوڑی ہے۔ بحیرہ احمر کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 8 ہزار 200 فٹ (2 ہزار 500 میٹر) جبکہ اوسط گہرائی ایک ہزار 640 فٹ (500 میٹر) ہے۔
خصوصیات
[ترمیم]بحیرہ احمر کا پانی دنیا کے نمکین ترین پانیوں میں سے ایک ہے۔ شدید گرم موسم کے باعث آبی بخارات بننے کے عمل میں تیزی اور ہوا کے دباؤ کے باعث بحیرہ احمر میں نمکیات 36 سے 38 فیصد ہیں۔
اس سمندر میں ایک ہزار سے زائد بے مہرہ حیاتیاتی اقسام اور 200 اقسام کے نرم اور سخت مونگے پائے جاتے ہیں۔ بحیرہ احمر دنیا کے تمام سمندروں میں گرم ترین سمندر ہے۔
نام
[ترمیم]بحیرہ احمر عربی نام البحر الاحمر لاطینی نام Mare Erythraeum يونانی نام Ερυθρά Θάλασσα کا ترجمہ ہے۔ جسےانگريزی میں Red Sea کہتے ہیں۔ اور اردو ميں اسكا مطلب سرخ سمندر ہے۔
اس کا نام سمندری پانی کے رنگ کو ظاہر نہیں کرتا کیونکہ اس کا پانی سرخ رنگ کا نہیں بلکہ سطح آب پر مختلف موسموں میں سرخ رنگ کے سائنو بیکٹیریا ٹرائیکو ڈیسمیئم ایریٹریم کے باعث اس کا نام بحیرہ احمر پڑا۔
تاریخ
[ترمیم]تاریخ میں پہلی بار بحیرہ احمر میں سفر کی کوشش مصریوں نے کی۔ بائبل میں موسیٰ کی کہانی میں ایک کنیز کے بیٹے کی جانب سے اسرائیلیوں کو آزادی دلانے کے لیے بحیرہ احمر کو عبور کرنے کی کوششوں کا ذکر ہے۔ یورپیوں نے 15 ویں صدی میں بحیرہ احمر میں پہلی بار دلچسپی کااظہار کیا۔ 1798ءمیں فرانسیسی جنرل نپولین بوناپارٹ نے مصر پر حملہ کرکے بحیرہ احمر پر قبضہ کر لیا۔ انجینئر جے پی لیپیر نے بحیرہ احمر اور بحیرہ روم کو ملانے کے لیے نہر کی تعمیر کی، جس کا منصوبہ عثمانیوں نے بنایا تھا مگر اسے بنا نہ سکے تھے۔ نہر سوئز کو نومبر 1869ءمیں کھولا گیا۔ اس وقت برطانیہ، فرانس اور اٹلی نے مشترکہ طور پر نہر میں تجارتی مقامات سنبھالے۔ جنگ عظیم اول کے بعد یہ مقامات بتدریج ختم ہو گئے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکہ اور سوویت یونین نے اپنا اثرورسوخ بڑھانے کی کوشش کی۔ عربوں اور اسرائیل کے درمیان 6 روزہ جنگ کے باعث نہر سوئز 1967ءسے 1975ءتک بند رہی۔
ساحلی ممالک
[ترمیم]بحیرہ احمر کا ساحل مندرجہ ذیل ممالک سے ملتا ہے :
شمالی ساحل
[ترمیم]مغربی ساحل
[ترمیم]مشرقی ساحل
[ترمیم]جنوبی ساحل
[ترمیم]شہر اور قصبہ جات
[ترمیم]بحیرہ احمر کے ساحلوں پر مندرجہ ذیل شہر اور قصبے واقعہ ہیں :
- عقبہ
- ارکیکو
- عصاب
- دہب
- ایلات
- حلایب
- الحدیدہ
- جدہ
- الغردقہ
- مرسی علم
- مساوہ
- نویبع
- میناسفاجا
- بورت سودان
- شرم الشیخ
- سواکن
- السویس
- الطور
مزید دیکھیے
[ترمیم]بیرونی روابط
[ترمیم]- ٹریول گائیڈ از ویکی ٹریولآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ wikitravel.org (Error: unknown archive URL)
- بحیرہ احمر کی زیر آب تصاویر
ویکی ذخائر پر بحیرہ احمر سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- بحیرہ احمر
- اردن کے اجسام آب
- اریٹیریا میں اجسام آب
- اسرائیل کے اجسام آب
- افریقا کے بحیرات
- افریقا کے اجسام آب
- ایشیا کے اجسام آب
- ایشیا کے بحیرات
- بحر ہند کی خلیجیں
- بحر ہند کے مختتم بحیرات
- بحیرات
- جغرافیہ شمالی افریقا
- جغرافیہ مشرق وسطی
- جغرافیہ مغربی ایشیا
- خلیج
- زیر آب غواصی مقامات
- سعودی عرب میں اجسام آب
- سوڈان میں اجسام آب
- عظیم وادئ شق
- قرن افریقا
- مصر کے سیاحتی مقامات
- مصر میں اجسام آب
- نہر سوئز
- ویکیپیڈیا خانہ معلومات آبی ہیئت مضامین بدون تصاویر
- یمن میں اجسام آب