انجوری الاگھ
انجوری الاگھ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 20 مئی 1981ء (43 سال) لدھیانہ |
شہریت | بھارت |
عملی زندگی | |
پیشہ | ادکارہ ، ماڈل ، ٹیلی ویژن اداکارہ |
IMDB پر صفحہ | |
درستی - ترمیم |
انجوری الاگھ ایک سابق بھارتی اداکارہ اور ماڈل ہیں۔ وہ اداکارہ مایا الاؤ اور سنیل الاگھ کی بیٹی ہیں انھوں نے روہت گوئل کے ساتھ شادی کی ہے۔ وہ پہلی بار چار سال کی عمر میں ایک اشتہار میں نظر آئیں۔ ان کی پہلی فلم وکرم بھٹ کی زندگی میں کبھی کبھی (2007) تھی۔ وہ ایک تربیت یافتہ کتھک رقاصہ بھی ہیں۔[1]
پس منظر
[ترمیم]انجوری پنجاب، ہندوستان کے شہر لدھیانہ میں پیدا ہوئیں۔ ان کی والدہ، مایا الاؤ، ایک مشہور بالی ووڈ اداکارہ ہیں، ان کے والد، سنیل الگ، برٹانیہ انڈسٹریز کے سی ای او تھے۔ انجوری نے روہت گوئل کے ساتھ شادی کی۔ انجوری کی ایک بہن بھی ہے جس کی شادی سمیر نائر سے ہوئی ہے۔
کیرئیر
[ترمیم]انجوری نے چار سال کی عمر میں اداکاری شروع کی اور پرہلاد ککڑ کے ساتھ میگی اور کوڈک کے کئی اشتہارات کیے۔ 10 سال کی عمر میں انجوری نے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے اداکاری چھوڑ دی۔ وہ اوہائیو میں معاشیات اور کاروباری انتظام کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے امریکا گئیں۔ اسٹینفورڈ اداکاری اسکول میں انھوں نے اپنی تعلیم مکمل کی اور ہندوستان واپس آگئیں جہاں انھوں نے کشور نمت کپور ایکٹنگ انسٹی ٹیوٹ میں تربیت حاصل کی۔ ان کی والدہ نے انجوری کی کیریئر کے شروع میں رہنمائی کی اور انھیں فلمساز وکرم بھٹ سے متعارف کرایا۔ انجوری نے وکرم بھٹ پر کافی اچھا تاثر ڈالا اور کچھ مہینوں بعد، انجوری کو وکرم بھٹ نے اپنی فلم زندگی میں کبھی کبھی میں ایک کردار کی پیشکش کی۔ وکرم بھٹ ان کی کارکردگی سے بہت متاثر ہوئے اور انھیں 2008 میں اپنی اگلی فلم 1920 میں دوبارہ کاسٹ کیاجو باکس آفس پر تنقیدی اور تجارتی کامیابی تھی۔ انجوری نے این ڈی ٹی وی امیجن سیریل سیتا اور گیتا میں بھی کام کیا ہے۔ ان کے کامیاب سفر کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ وہ مستقبل میں فلم اور ٹی وی انڈسٹری میں اپنے بہترین کام سے پہچانی جائیں گی۔
فلمیں
[ترمیم]سال 2007 میں فلم لائف میں کبھی کبھی
سال 2008 میں فلم 1920
سال 2008 میں فلم 1920 گیاتھری
سال 2009 میں فلم فیم
سال 2014 میں فلم منجوناتھ
ٹی وی
[ترمیم]سال 2009 میں ٹی وی ڈراما سیریز سیتا اور گیتا
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "I liked the lovemaking scene in KANK, says Anjori Alagh"۔ Daily News and Analysis۔ 14 مارچ 2007۔ مورخہ 2016-12-27 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-05-14