سسٹم میں اتنا دم نہیں کہ شاہ زین مری کو گرفتار کرے، گرفتار گارڈز کے وکیل کا دعویٰ
کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں بوٹ بیسن میں شاہ زین مری اور اس کے گارڈز کی جانب سے شہری پر تشدد کے کیس میں تفتیشی افسر کی درخواست منظور کرتے ہوئے گرفتار 5 گارڈز کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کے روبرو بوٹ بیسن پر شہری برکت سومرو اور اس کے دوست پر تشدد کرنے والے بلوچستان کے با اثر خاندان کے سپوت شاہ زین مری اور کے گارڈز کے خلاف مقدمے کی سماعت ہوئی، اس دوران تفتیشی افسر نے گرفتار 5 ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
گرفتار ملزمان کے وکیل نے کہا کہ پوری دنیا کو پتہ ہے شاہ زین مری کوئٹہ میں بیٹھا ہے، لیکن اسے کوئی گرفتار نہیں کرسکتا، سسٹم میں اتنا دم نہیں ہے شاہ زین مری کو گرفتار کرے، شاہ زین مری یہاں بھی آکر کھڑا ہو جائے پولیس اس کو نہیں پکڑے گی۔
وکیل صفائی کا مزید کہناتھاکہ گرفتار افراد تو صرف گھر پر کام کرنے والے ملازمین ہیں جو کہ واقعے کے وقت موجود ہی نہیں تھے۔
تفتیشی افسر نے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج عدالت میں پیش کردی، جس کے بعد عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا پر ملزمان کو شہری پر تشدد کرنے اور غیرقانونی اسلحہ رکھنے کے مقدمات میں 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
ملزمان کے خلاف بوٹ بیسن اور درخشان تھانے میں مقدمات درج ہیں۔۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کا فرانزک کرانا ہے، عدالت میں پیش کیے گیے ملزمان ویڈیو میں نظر آرہے ہیں۔
ملزمان کے وکیل نے کہا کہ جس کے خلاف مقدمہ ہے (شاہ زین مری)، اس تک پولیس پہنچ نہیں سکتی، صرف میڈیا میں خبریں چلنے کی وجہ سے ان گارڈز کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ کراچی کے علاقے بوٹ بیسن کی فوڈ اسٹریٹ پر شہری برکت سومرو پر شاہ زین مری اور اس کے گارڈز کی جانب سے تشدد کیا تھا، جس کی ویڈیو وائرل ہونے اور میڈیا میں خبریں چلنے پر گزشتہ روز پولیس حرکت میں آئی تھی، کراچی پولیس نے شاہ زین مری کی گرفتاری کے لیے بلوچستان حکومت سے رابطہ کر لیا تھا، جبکہ واقعے میں ملوث دیگر 5 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جو مبینہ طور پر شاہ زین کے گارڈز ہیں۔
واضح رہے کہ شہری پر تشدد کے واقعے کا مقدمہ دفعہ 324/34 / 147/148 /149/ 506 B /504 کے تحت درج کیا گیا تھا۔
پولیس نے بتایا تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گاڑی کا ریکارڈ معلوم کرلیا اور ملزمان کی شناخت کی جاچکی ہے۔